ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / ترجمہ کی اہمیت وافادیت میں روز افزوں اضافہ اردو یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز،

ترجمہ کی اہمیت وافادیت میں روز افزوں اضافہ اردو یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز،

Tue, 09 Oct 2018 19:22:33  SO Admin   S.O. News Service

حیدرآباد ،09 اکتوبر (آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز) ترجمہ کی اہمیت و افادیت بڑھتی جارہی ہے۔ فلموں اور معلوماتی و تفریحی پروگراموں کو مقامی زبانوں میں ڈب کرتے ہوئے ٹیلی کاسٹ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے ترجمہ کی اندرون و بیرون ملک اہمیت و افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر تارکیشور وی بی، شعبۂ مطالعاتِ ترجمہ، ایفلو نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس ’’ٹرانسلیشن اکراس بارڈرس: جنرس  اینڈ جیئو گرافیز(Translation Across Borders: Genres and Geographies)‘‘ کی افتتاحی تقریب میں کیا۔

سیسیورے کلیکٹیو سوسائٹی کی اس دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد میں شعبۂ انگریزی، اردو یونیورسٹی اور سنٹر فار اڈوانسڈ ریسرچ اینڈ ٹریننگ ۔ ٹرانسلیشن اینڈ ملٹی لنگولزم، عثمانیہ یونیورسٹی تعاون کر رہے ہیں۔ پروفیسر شکیل احمد، پرو وائس چانسلر، مانو نے صدارت کی۔ ڈاکٹر تارکیشور نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے قیام کے ساتھ ہی دارالترجمہ کا قیام عمل میں آیا اور بڑے پیمانے پر اعلیٰ تعلیم کے کتب کا ترجمہ کیا گیا اور آج اردو یونیورسٹی بھی انہی راہوں پر رواں دواں ہے۔ کئی ناشرین بھی آج مختلف کتابوں کے ترجمے شائع کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کا مقصد مختلف شعبوں کے مترجمین کو ایک پلیٹ پر جمع کرنا اور ان کے تجربات سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔ اس کانفرنس میں ترجمہ کی اہمیت و افادیت بڑھتی جارہی ہے۔ فلموں اور معلوماتی و تفریحی پروگراموں کو مقامی زبانوں میں ڈب کرتے ہوئے ٹیلی کاسٹ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے ترجمہ کی اندرون و بیرون ملک اہمیت و افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر تارکیشور وی بی، شعبۂ مطالعاتِ ترجمہ، ایفلو نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس ’’ٹرانسلیشن اکراس بارڈرس: ژنراس اینڈ جیاگرافیز(Translation Across Borders: Genres and Geographies)‘‘ کی افتتاحی تقریب میں کیا۔ سیسیورے کلیکٹیو سوسائٹی کی اس دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد میں شعبۂ انگریزی، اردو یونیورسٹی اور سنٹر فار اڈوانسڈ ریسرچ اینڈ ٹریننگ ۔ ٹرانسلیشن اینڈ ملٹی لنگولزم، عثمانیہ یونیورسٹی تعاون کر رہے ہیں۔ پروفیسر شکیل احمد، پرو وائس چانسلر، مانو نے صدارت کی۔ ڈاکٹر تارکیشور نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے قیام کے ساتھ ہی دارالترجمہ کا قیام عمل میں آیا اور بڑے پیمانے پر اعلیٰ تعلیم کے کتب کا ترجمہ کیا گیا اور آج اردو یونیورسٹی بھی انہی راہوں پر رواں دواں ہے۔ کئی ناشرین بھی آج مختلف کتابوں کے ترجمے شائع کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کا مقصد مختلف شعبوں کے مترجمین کو ایک پلیٹ پر جمع کرنا اور ان کے تجربات سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔ اس کانفرنس میں مقامی، قومی اور بین الاقوامی مندوبین کی تعداد زائد از 100 ہے۔ پروفیسر ٹی وجئے کمار، عثمانیہ یونیورسٹی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمہ لسانیت عثمانیہ یونیورسٹی کے خمیر کا حصہ ہے۔ اس کا اندازہ یونیورسٹی کے لوگو سے کیا جاسکتا ہے۔ اس میں اردو، ہندی، انگریزی اورتیلگوزبانوں کے الفاظ موجود ہیں۔ انہوں نے سال 2013 میں اردو یونیورسٹی میں منعقدہ حیدرآباد لٹریری فیسٹول کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس خوبصورت کیمپس میں دوبارہ آکر پر وہ خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ جب بھی ہم اعلیٰ تعلیم میں باہمی تعاون کی بات کرتے ہیں تو بین الاقوامی یونیورسٹی سے یادداشت مفاہمت کی بات کرتے ہیں۔ لیکن اسی ملک، ریاست بلکہ شہر پر توجہ نہیں دیتے، جبکہ صرف حیدرآباد میں 13 یونیورسٹیاں ہیں۔ آج ہم ترجمہ پر اتنی اہم کانفرنس کر رہے ہیں تو حیدرآباد کی دو مشہور جامعات، عثمانیہ اور مانو اس میں حصہ لے رہی ہیں۔ اس بین جامعاتی تعاون کوبرقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر شکیل احمد، پرو وائس چانسلر نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرامس ہوتے رہنے چاہئیں۔ ابتدا میں پروفیسر سید محمد حسیب الدین قادری ، صدر شعبۂ انگریزی نے خیر مقدم کیا۔پروفیسرشگفتہ شاہین، شعبۂ انگریزی نے شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر جئیتا سین گپتا ، سکریٹری، سیسیورے کلیکٹیو سوسائٹی نے کارروائی چلائی۔ 


Share: